اسلام آباد ہائیکورٹ کا نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ

Estimated read time 0 min read

اسلام آباد (کینٹ نیوز تازہ ترین ۔ 31 اکتوبر 2023ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ کردیا، عدالت نے کہا کہ نوازشریف کی اپیلوں کو میرٹ پر سن کر فیصلہ دیا جائے گا۔ میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر 16صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواست منظور کی جاتی ہیں، نوازشریف کی اپیلوں کو میرٹ پر سن کر فیصلہ دیا جائے گا، نوازشریف کو گرفتار نہ کرنے کے عبوری ریلیف میں 2دن کا اضافہ کیا گیا۔ نوازشریف کو حفاظتی ضمانت نیب کے واضح اور غیرمبہم مئوقف کی وجہ سے دی گئی۔

نیب نے کہا کہ نوازشریف کی گرفتاری نہیں چاہیئے، نوازشریف اپیل بحالی کی درخواست دائر کی ، عدالت نے 24اکتوبر کو نوٹس جاری کیا۔26اکتوبر کو نوازشریف کی اپیل بحالی کی درخواست منظور کی۔ یاد رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیپلیں بحال کرنے سے متعلق کیس میں نیب نے مؤقف اپنایا کہ فرد جرم عائد ہونے سے پہلے یا بعد میں ریفرنس واپس لیے جا سکتے ہیں لیکن سزا کے بعد نہیں، نواز شریف کے خلاف اب کیس واپس نہیں لیے جا سکتے فیصلہ میرٹ پر ہی ہوگا، نیب کو نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں حفاظتی ضمانت اور سزا کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے سماعت کی، قائد مسلم لیگ ن نواز شریف اپنے بھائی اور پارٹی صدر شہباز شریف اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ساتھ کمرہ عدالت میں موجود تھے، پراسیکیوٹر جنرل نیب احتشام قادر شاہ، نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ، امجد پرویز نے دلائل دیئے۔پراسیکیوٹر جنرل نیب روسٹرم پر آئے اور بتایا کہ ریفرنس واپس لینے کی گنجائش صرف اس صورت میں ہے جب فیصلہ نہ سنایا گیا ہو، مجھے عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیئرمین نیب سے درخواستوں پر رائے لی جائے، ہم نے تفصیل میں نواز شریف کی درخواستوں پر تبادلہ خیال کیا ہے، ہم نے دونوں اپیلوں کے حقائق اور قانون کا مطالعہ کیا ہے، پہلے ایون فیلڈ کیس سے متعلق بتانا چاہتا ہوں، میں ایون فیلڈ کیس کے حقائق کی سمری عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے حکم پر دائر کئے گئے، سپریم کورٹ نے نا صرف نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کا کہا بلکہ جے آئی ٹی بھی بنائی، جے آئی ٹی نے دونوں ریفرنسز بنائے جن کی اپیلیں اس عدالت کے سامنے زیرسماعت ہیں۔ تفیش میں اگر کوئی ثبوت ملزم کے حق میں بھی ہو تو پراسیکیوٹر کی ذمہ داری ہے وہ بھی ریکارڈ پر لائے، نیب کو نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، بطور پراسکیوٹر جنرل میں قانون کے مطابق چیئرمین نیب کو ایڈوائس دینے کا پابند ہوں، پراسیکیوٹرز نے ریاست کے مفاد کو دیکھنے کے ساتھ انصاف کی فراہمی بھی دیکھنی ہے، پہلے مرحلے میں ہم اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے، اپیلیں بحال ہو گئیں تو پھر شواہد کا جائزہ لے کر عدالت میں موقف اختیار کریں گے۔

You May Also Like

More From Author

+ There are no comments

Add yours